حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے غزہ اور لبنان میں اسرائیلی جرائم کے حالیہ واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: اسرائیل کا اصل مقصد اسلام کی مخالفت ہے۔
انہوں نے کہا: یہ موجودہ تنازع نہ طائفہ وار جنگ ہے اور نہ ہی مذہبی جنگ، بلکہ حق اور باطل کی جنگ، یعنی اسلامی جنگ ہے، چوں کہ یہ اسلامی جنگ ہے، اس لیے تمام اسلامی ممالک ایک طرف ہیں اور صہیونی دوسری طرف، اسرائیل کا اصل اسلام سے اختلاف ہے، کیونکہ اسلام کہتا ہے کہ جو گروہ کسی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کر کے آیا ہے، اسے وہاں سے نکلنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا: اس معاملے میں مذهب، شیعہ، سنی، ایران، لبنان، عرب یا عجم کی بات نہیں ہو رہی، بلکہ قرآن کی بات ہو رہی ہے۔ اس وقت میدان میں قرآن ہے اور جو اس کے خلاف جنگ کر رہا ہے وہ اسرائیل اور کفار ہیں۔
حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ آج اس تحریک کی مدد کو نہ آئیں تو کل یہی اسرائیل ان پر بھی حملہ آور ہوگا۔ ایسا ممکن نہیں کہ آج وہ اس تحریک کو نظر انداز کریں اور کل محفوظ رہیں، کیونکہ وہ بھی اسلام کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ اسرائیل اس وقت اپنے وجود کی جنگ لڑی رہا ہے کیون اس کا وجود خطرے میں ہے۔ نہ تو دوسرے ممالک اسرائیل کو پناہ دیں گے اور نہ ہی وہ مقبوضہ زمین پر مزید زندگی گزار سکے گا، اس لیے اسرائیل اپنی بقا کے لیے سخت مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: نہ ایران، نہ لبنان اور نہ ہی حزب اللہ اسرائیل کے مقابل ہیں، بلکہ دین اسرائیل کے مقابل ہے۔ اور جب دین ایک طرف ہو تو ہمیں کبھی یہ نہیں کہنا چاہیے کہ ہم کمزور ہیں یا ہمارے پاس طاقت نہیں ہے، کیونکہ خدا ان کے ساتھ ہے اور جہاں خدا ساتھ ہو، وہاں شکست کا کوئی امکان نہیں۔